Corona Virus in pakistan


کیا ہم ابھی تک زہنی طور پر نا بالغ ہی ہیں؟ یا ہم جان

بوجھ کر اپنے بچپنے کو اپنے اندر سے نہیں نکلنے دیتے

چند ماہ قبل کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے پہلے ہی ہمارے

پاس وقت کی کمی نا تھی اگر کرنے کو نکلتے تو ہم

بہت سارے حفاظتی اقدامات اٹھا سکتے تھے

لیکن شاید کے یہ ہماری روایات کے بر عکس ہوتا تاہم

ہمارے حکمرانوں اور عوام نے اپنی روایات کو بھینٹ

چڑھانے سے روکے رکھا اور اسی امید کے ساتھ کے جو

ہو گا دیکھا جائے گا کے تحت پاکستان میں ایک دور ایسا

چلا کہ روزانہ کی بنیاد پر کرونا کا بلاتکار ہوتا رہا

جس میں عوام اور حکمران برابر کے شریک رہے

ہم اس عالمی وباء کو ابھی تک سیریس نہیں لے سکے

اور اس پر بھی سیاست شروع کر دی گئی جس میں

حکومت اور اپوزیشن برابر کے شریک رہے.. جبکہ عوام

کا کیا ہے عوام کو تو ہمیشہ کی طرح ٹرک کی بتی کے

پیچھے لگا دیا جاتا ہے تبھی تو عوام بھی ہمیشہ کی

طرح سیر پر سوا سیر ہے

اس میں کوئی شک نہیں کہ وائرس کی آمد بزریعہ

تفتان ایران سے ہوئی لیکن مہذب قومیں اپنی عوام کو

بے یار و مددگار نہیں چھوڑتیں لیکن ہم ایک ایسی قوم

ہیں جو کبھی نا سدھرنے کی قسم کھا چکے ہیں وسائل

کا رونا تو ہر دور میں سنتے رہے لیکن اس معاملے پر

عوام کے ساتھ ساتھ حکومت بھی غیر سنجیدہ حرکتیں

کرتی رہی بجاۓ اسکے کہ مکمل بندوبست کرکے زائیرین

کو ملک میں لایا جاتا، یہاں بھی جلد بازی دکھائی گئی

اور نتیجتاً ایک بارڈر کی وجہ سے آج اکیس کروڑ عوام

مشکلات سے دوچار ہے.. چند سو یا ہزار لوگوں کو اچھے

طریقے سے ملک میں لا کر انکا مکمل چک اپ کرنے کے

بعد انہیں گھروں کو روانہ کرنا آسان تھا یا کہ پورے

ملک اور اکیس کروڑ عوام کو مجبور اور بے کس بنانا

ضروری تھا

فیصلہ آپ کریں گے.. شئیر ضرور کریں اور اپنی قیمتی

رائے سے آگاہ بھی کریں... شکریہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے