پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر
کے سکولز چاہے وہ سرکاری ہوں یا نیم سرکاری ان سکولوں میں بہت ہی ظلم کیا گیا ہے اور اب بھی ہو رہا ہے پچھلی سات دہائیوں سے ان سکولوں میں ایک کتاب کا مطالعہ ہوتا آیا ہے اور مذید ہو رہا ہے جو کہ کئی نسلوں کو پڑھایا جا چکا ہے جس کا نام ہے
مطالعہ پاکستان
ایک ایسی کتاب یا ایسا مضمون جس میں حقائق کو توڑ مروڑ کر بیان کیا گیا ہے اور اپنی خامیوں اور ناکامیوں کو چھپانے کی خاطر اسے مطالعہ پاکستان کا نام دے کر آنے والی نسلوں کے دماغ میں ٹھونسا گیا تاکہ آنے والی نسلیں من وعن اسے قبول کریں اور ماضی میں کی گئی غلطیوں پر سوال نا اٹھا سکیں
مطالعہ پاکستان کی کتابی سوچ نے جہاں اور بہت سے ظلم کیے ہیں وہاں ایک ظلم یہ بھی کیا کہ تنگ نظری کو فروغ دیا.ہمارے ہاں ایک عام تاثر پایا جاتا ہے کہ ہر وہ شخص جو مسلمان نہیں وہ پاکستان کا ہمدرد نہیں.ہر وہ شخص جو کانگریس میں تھا وہ اچھا مسلمان نہیں ہو سکتا تھا ہر وہ چیز جو مسلم لیگ نے کی وہ ٹھیک تھی ہر وہ چیز جو ہندوستانی ہے وہ بری ہے جبکہ انڈین موویز اور انڈین کلچر ہر گھر میں موجود ہونے کے ساتھ ساتھ تمام پاکستانی لیڈروں کے انڈیا کے ساتھ اچھے کاروباری روابط اور دوستیاں چل رہی ہیں یہ سوچ اور رویہ قابل غور ہے کہ خطے کے دو بڑے ٹھیکیدار اندر اندر سے دوست اور باہر سے دشمن بنے پھرتے ہیں اور کشمیر پر قابض ہو کر اسکے وسائل کی بندر بانٹ جاری وساری ہے اسی مطالعہ پاکستان کی بدولت کشمیر کے باسیوں کو بھی مرعوب کیا گیا جو کشمیری کہلوانے سے پہلے پاکستانی کہلوانے کے عادی بن چکے ہیں جنہیں کشمیریت کا سبق دیا جانا چاہیے تھا انہیں سبق بھی پڑھایا گیا تو پاکستان کا جنہیں یہ بتانا چاہیے تھا کہ تمہاری شناخت کشمیری ہے انہیں سکھایا گیا کہ تم پاکستانی ہو.. جنہیں منظم کرنے کی ضرورت تھی اُنہیں توڑا گیا اور اپنی مرضی کی کٹھ پتلیاں ان پر مسلط کی گئیں جو اپنے حقوق لینے کی بجاۓ امداد اور ایک چھوٹے سے خطے پر راج کرنے کے چکروں میں اپنا سب کچھ بھلا بیٹھے جب تک کشمیر کے بچے بچے کو کشمیریت کا باب
0 تبصرے
please dont comments spams and also dont share other links here