کرونا تو کچھ بھی نہیں ہے جیسے ہمارے اعمال ہیں ہمارے اوپر تو پتھروں کی بارش بھی ہو سکتی تھی یہ کرونا تو ایک یاد دہانی ہے کہ اے حضرت انسان!! یاد کرو اس خالق کو اس مالک کو جو دونوں جہاں کا مالک ہے کہ جس کے قبضہ قدرت میں ہر چیز ہے
لیکن
یہ انسان بڑا ہی مطلبی اور نا فرمان ہے یہ بہت جلد بھول جاتا ہے اور شیطان کے بہکاوے میں آ جاتا ہے یہ انسان بھول جاتا ہے کہ جس نے مجھے تخلیق کیا جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں اس سے چھپ کر کہاں جاؤں گا؟ وہ تو عالم الغیب ہے جو دلوں کے بھید تک خوب جانتا ہے لیکن انسان اس کے ساتھ ساتھ مطلبی بھی خوب ہے کہ جب اسکو خالق کائنات کسی ہلکی پھلکی تکلیف میں ڈال دے تو حضرت انسان کو فی الفور اپنے خالق کی یاد آ جاتی ہے اور جب وہ مصیبت اور پریشانی کو ختم کرتا ہے تو پھر یہی حضرت انسان یہ بھول جاتا ہے کہ جس نے آزمائش میں ڈالا اسی نے آزمائش سے نکالا اسی کی حمد و ثناء بیان کرتا رہوں لیکن یہ حضرت انسان مردہ ضمیر بجاۓ صبر وشکر اور حمد و ثناء کے پھر اسی بے معنی دنیا کی رنگینیوں والی زندگی کی طرف لوٹ جاتا ہے اس سے بلکل بے خبر کہ وہ اللہ میرے ہر عمل سے خوب واقف ہے
آج کے دور کے تناظر میں ہر مسلمان کو اپنے اپنے نفس کا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم بھی انہی انسانوں میں شمار تو نہیں ہو رہے جو مطلبی اور نافرمان ہیں جو اپنے مالک سے جڑتے ہیں تو مطلب کے لیے اور پھر سے مالک کی نافرمانی کرتے ہیں
اللہ اللہ ہمارا مالک بھی تو دیکھو کتنا مہربان اور رحیم ہے کہ دو آنسو نکلتے ہی معاف کر دیتا ہے اب بھی وقت ہے چلے آؤ
چلے آو اللہ کی طرف قبل اسکے کہ تم خود اللہ کی طرف چلے جاؤ
0 تبصرے
please dont comments spams and also dont share other links here