بجٹ اور مفادات کی جنگ میں پِسے ہوئے کشمیری

مفادات کی جنگ میں پِسے ہوۓ کشمیری


خطہ کشمیر کے سینے پر کھینچی گئی خونی لکیر ایک ایسی لکیر جس نے کشمیریوں کو سات دہائیوں سے دو لخت کیا ہوا ہے
خطے کے دو بڑے ٹھیکیداروں نے اس خونی لکیر کو ہمیشہ کی طرح اچھے سے کیش کیا چاہے وہ بھارت میں الیکشن کے نزدیکی دن ہوں یا پاکستان میں کسی بھی معاملے سے توجہ ہٹانی مقصود ہو اس خونی لکیر پر بسے بے بس اور بے گناہ کشمیریوں کے خون سے خوب کھیلواڑ کرتے ہوۓ اپنے من پسند احداف حاصل کیے جاتے رہے ہیں
زیادہ پرانی بات نہیں کرتا بس تھوڑا سا پیچھے جائیں
دسمبر انیس دوہزار انیس کو بھی اسی طرح کا کھیل کھیلا گیا تھا جس کے محرکات یہ تھے کہ انڈیا میں شہریت بل کا معاملہ زوروں پر تھا اور دوسری طرف پاکستان میں جنرل پرویز مشرف کو غدار یا محب وطن ثابت کرنا تھا اسی دوران پاکستانی وزیر خارجہ نے یو این کو خط لکھا تھا جبکہ بھارتی آرمی چیف نے فوج کو تیار رہنے کا حکم دیا تھا اسکا حل کیا نکلا تھا؟
آپکی یاد دیہانی کے لیے عرض ہے کہ اُس وقت وادی نیلم دو دن تک آگ اور خون کی لپیٹ میں رہی اور باقی تمام معاملات سے توجہ ہٹانے میں کامیاب رہے

آج بھی پوری سیزفائرلائن ایک دفعہ پھر آگ اور خون کی لپیٹ میں ہے تھوڑی سی توجہ اس طرف بھی دیں کہ آج پارلیمنٹ میں ایک متنازعہ بجٹ پیش ہوا ہے جسے آئی ایم ایف بجٹ سے منسوب کیا جا رہا ہے ان حالات میں عوام کی توجہ بجٹ سے ہٹا کر کشمیر کی طرف موڑ دی گئی ہے اور اپنی ایک اور ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لیے کشمیریوں کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے




پورا سوچیےمیرا کشمیر جل رہا ہے 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے